: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی والدہ فاطمہ نفیس
نے ٹائمز آف انڈیا اور کچھ دیگر الیکٹرانک میڈیا ہاوسز کو قانونی نوٹس
بھیجا ہے۔ انہوں نے یہ نوٹس اس غلط خبر کو نشر کرنے کی وجہ سے بھیجا ہے ،
جس میں ان میڈیا گھرانوں نے کہا تھا کہ نجیب دہشت گردتنظیم داعش کے سے
وابستہ ہونے کی کوشش میں تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ٹائمز آف انڈیا اخبار نے 21 مارچ 2017 کے اپنے نیشنل
ایڈیشن میں ایک خبر شائع کی تھی ، جس میں کہا تھا کہ نجیب گوگل اور یو ٹیوب
پر دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے بارے میں معلومات حاصل کررہا تھا۔
وہ آئی ایس کے نظریات، طریقہ کار اور نیٹ ورک کے بارے میں جاننا چاہتا
تھا۔ تاہم بعد میں دہلی پولیس نے ایسی کسی بھی رپورٹ کو یکسر خارج کردیا
تھا۔
اس کے بعد 22 مارچ کو نجیب کی ماں نے ایک پریس کانفرنس کر کے ٹائمز آف
انڈیا اور دیگر میڈیا چینلوں سے پوچھا تھا کہ انہوں نے یہ خبر کس بنیاد پر
دی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب سے انہوں نے یہ خبر سنی ہے ، تب سے گھر میں
ماتم چھایا ہوا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ میرے بیٹے کو پھنسایا جا رہا ہے،
میں میڈیا سے اچھے کی امید کرتی تھی، اگر میڈیا ہی اس طرح سے غیر ذمہ
دارانہ خبر دکھائے گا ، تو ہم لوگ کس پر اعتماد کریں گے ، ہمیں میڈیا سے
توقع رہتی ہے کہ کچھ اچھی خبر دے گا، لیکن میرے بیٹے کے ساتھ تو کچھ اور ہی
ہو رہا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ فاطمہ
نفیس نے ٹائمز آف انڈیا اخبار سے اس غلط خبر کو نشر
کرنے کے لئے معافی مانگنے کیلئے کہا تھا۔ تاہم اخبار نے کوئی معافی نامہ
شائع نہیں کیا تھا۔ البتہ اخبار نے 22 مارچ کو اپنے صفحہ نمبر 5 پر ایک خبر
شائع کی تھی ، جس میں دہلی پولیس کے ڈی جی پی نے صاف کہا تھا کہ نجیب کا
آئی ایس آئی ایس یا دیگر دہشت گرد تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔میڈیا کے مطابق اب فاطمہ نفیس نے اپنے وکیل ورندا گروور
کے ذریعے ٹائمز آف انڈیا، ٹائمز ناؤ، زی نیوز اور آج تك چینل کو قانونی
نوٹس بھیجا ہے۔ نوٹس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ تمام میڈیا گھرانے
اپنی غلط اور اشتعال انگیز رپورٹ کے لئے معافی مانگیں۔
علاوہ ازیں ٹی او آئی کو قانونی نوٹس بھیج کر مطالبہ کیا گیا ہے کہ سات
دنوں تک لگاتا ر وہ اپنے پہلے صفحے پر معافی نامہ شائع کرے ۔ نوٹس میں یہ
بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس خبر کو سب پورٹل، سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور ویب
سائٹ سے ہٹایا جائے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹویٹر اکاؤنٹ سے سات دن تک ہر دو گھنٹوں میں ایک
ٹویٹ کرکے میڈیا گھرانے معافی مانگیں اور لوگوں کو بتائیں جو خبر انہوں نے
چلائی تھی وہ غلط اور بے بنیاد تھی۔ اس کے لئے 7500 لوگوں نے دستخط کئے
ہیں۔ دوسری طرف جے این یو طلبہ یونین کے صدر موہت پانڈے نے مطالبہ کیا ہے
کہ جن صحافیوں نے یہ خبر کو پلانٹ کی تھی ، خاص طور ٹائمز آف انڈیا کے
صحافی راج شیکھر جھا اس کے لئے معافی مانگیں۔
Syed Says:
Yes, as Mrs. Fatima Nafees (Mother of Mr. Najeeb) expects media's good will & fair news, I too support these legal notices issued to those lie (wrong) broadcasting / publishing.